اداریہ
اداریہ کو مزید وضاحت سے بیان کرنے کے لیے اسے دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
1 صحافتی معنی:
صحافتی معنی میں اداریہ سے مراد ایسی تحریر ہے جو کسی اہم مسئلے پر لکھی ہو، اسے اخبار کی پالیسی کو مدنظر رکھ کر لکھا جاتا ہے۔ ابتدائی صحافت میں اداریہ اخبار کا سب سے تجربہ کار صحافی لکھتا تھا، لیکن آج کے دور میں اخبار کے لیے کئی تجربہ کار صحافیوں کا گروپ مل کر اداریے کے موضوع کا انتحاب کر کے اس پر بحث مباحثہ کر کے لکھا جاتا ہے۔2 اصطلاحی معنی:
اصطلاحی طور پر اداریہ کو درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔لیڈر اداریہ:
لیڈر سے مراد ایسا اداریہ ہے جو اخبار کے ادارتی صحفہ میں اخبار کے نام کی تختی کے نیچے سب سے پہلے دیا جائے۔ یہ اس دن کے سب سے اہم مسلئے پر لکھا جاتا ہے، اسے اخبار کا تجربہ کار صحافی لکھتا ہے۔انگریزی زبان میں اسے لیڈنگ آرٹیکل leading artical کہتے ہیں۔ اردو زبان میں اسے مقالہ افتتاحیہ یا اختتامیہ بھی کہا جاتا ہے۔
ادارتی نوٹ یا شزرات:
ادارتی صحفہ پر اداریہ کے بعد جو دوسرے تیسرے نمبر پر ادارتی تحریر ہوتی ہے ان کو ادارتی نوٹ یا شزرات کہتے ہیں۔اداریے کی تعریف:
ماحرین صحافت اور کئی دانشوروں نے اداریے کی تعریف اپنے اپنے انداز میں کی ہے۔ ان میں سے چند ادارتی تعاریف مندرجہ ذیل یہ ہیں۔
عبدالقیوم: ورکنگ جرنلسٹس کے مصنف نے اداریے کی تعریف یوں کی ہے
" ادارتی صحفے کے بغیر اخبار نہ تو قارئین کو متاثر کر سکتا ہے اور نہ اس اخبار کی تاریخ بن سکتی ہے " اداریہ اخبار کا دائیمی حصہ ہے اور اخبار کی کامیابی اور نام کا سہرا اس کے ادارتی صحفے پر ہے۔ڈاکٹر عبدالسلام خورشید کے مطابق:
" فن صحافت " میں اداریے کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ
" ادارتی صحفہ پر اخبار کے نام کی تختی کے نیچے جو مضامین ہوتے ہیں ان میں مسائل حاضرہ پر اخبار کی آراء پیش کی جاتی ہیں۔چونکہ ان میں اداریہ نویس اپنے نقطہ نگاہ کے مطابق مسائل جانچ پرکھ کر کے قارئین کی رہنمائی کا فرض سر انجام دیتا ہے'اس لیے اس قسم کے ہر مضمون کو اداریہ کا نام دیا جاتا ہے"۔
کارل جی ملر کے مطابق:
"اداریہ اس مضمون کو کہتے ہیں جو کسی ہنگامی موضوں پر لکھا گیا ہو اور جس میں قاری کی سوچ کسی ایسی راہ پر ڈالنے کی کوشش کی گئی ہو جو مضمون نگار کے خیال میں دُرست ہو"۔
محمد علی جوہر کے مطابق:
" کسی ایسے مضمون پر لکھا گیا مضمون جو زمانے میں زیر بحث ہو اور مضمون اخبار بھرنے کی غرض سے نہ لکھا گیا ہوبلکہ ایسا ہو کہ جس کا لکھا جانا نہایت ضروری ہو"۔
ڈاکٹر مسکین علی حجازی کے مطابق:
" اداریہ نویسی" میں رقم طراز ہیں کہ "اداریہ نویس کی طرف سے کسی ہنگامی موضوع پر مباحثے میں تحریری طور پر حصہ لینے کا نام اداریہ ہے"۔
لاسٹر مارک کے مطابق:
" جو آپ دیکھتے ہیں یہ خبر ہے جو آپ جانتے ہیں یہ پس منظر ہے اور جو آپ سوچتے ہیں یہ رائے ہے"۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھاکہ
" صحافت اایک عظیم طاقت ہے۔ یہ فائدہ بھی پہنچاسکتی ہے اور نقصان بھی۔ اگر یہ دُرست طرح سے چلائی جائےتو یہ راہے عامہ کی رہنمائی اور ہدایت کا فرض سر انجام دے سکتی ہے"
اداریہ حکومتیں بنانے اور بگاڑنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے نپولین نے کہا تھاکہ میں " سو سنگینوں کی نسبت ایک اخبار سے زیادہ ڈرتا ہوں"۔
مختصر یہ کہ اداریہ کی مدد سے بہت سارے مسائل، واقعات کو عوام کے سامنے لایا جاتا ہے تاکہ عوام انہیں اداریہ نویس کے نقطہ نظر سے بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ بعض اوقات ہنگامی صورت حال میں بھی اداریہ نویس قلم کی طاقت سے لوگوں میں امن پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
" جو آپ دیکھتے ہیں یہ خبر ہے جو آپ جانتے ہیں یہ پس منظر ہے اور جو آپ سوچتے ہیں یہ رائے ہے"۔
اداریہ کی اہمیت اور اُس کے مقاصد
کسی بھی اخبار میں اداریے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اخبار میں ادارتی صفحے کے لیے ایک الگ صفحہ مخصوص کیا جاتا ہے۔ اداریہ ملکی و بین الاقوامی خبروں سے وابسطہ کسی بھی خبر یا واقعہ پر لکھا جاسکتا ہے۔ اداریہ کے ذریعے عوام کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ کسی بھی اہم موضوں پر ادریہ لکھا جا سکتا ہے حضوصا ایسا موضوع یا واقعہ جس پر عوام کی دلچسپی ہو۔ مختلف اخبارات میں بہت سی خبریں تو ایک جیسی ہو سکتی ہیں لیکن اداریے نہیں۔ کیونکہ ہر اخبار کی پالیسی دوسرے اخبار سے مختلف ہوتی ہے اور اداریہ اخبار کی ترجمانی کرتا ہے اس اخبار کی پالیسی کا ضامن ہوتا ہے۔ ماضی میں بہت سی نامور شخصیات نے اپنے اخباروں کے اداریوں کی وجہ سے لوگوں میں انقلاب برپا کردیا تھا قوموں کو بیدار کرنے میں ماضی کے اخبارات کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ سرسیداحمدخاں ، مولانا محمد علی جوہر، مولانا ظفرعلی خان، ابو الکام آزاد جیسے نامور صحافیوں نے اپنے اخباروں کے اداریوں کی وجہ سے قوموں میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ اداریہ کی اہیمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اداریہ کو اخبار کی روح تصور کیا جاتا ہے۔حقائق کا ترجمان:
اداریہ میں کسی اہم مسلئے سے متعلق حقائق کا بھی خلاصہ کیا جاتا ہے، تاکہ عوام کی دُرست زاویہ سے رہنمائی ہو سکے۔ اداریہ نویس واقعہ یا مسائل کے ہر پہلو کو اس طرح سامنے رکھ کر اس کی وضاحت کرتا ہے کہ کوئی پہلو بھی تشنہ نہ رہے۔ مختصر اداریہ حالات و واقعات کی مکمل وضاحت کر دیتا ہے۔اخبار کی پہچان:
اداریے کسی بھی اخبار کی پہچان ہوتے ہیں، مختلف اخبارات میں خبریں تو ایک جیسی ہو سکتی ہیں لیکن اداریے نہیں، کیونکہ ادریے اخبارات کی پالیسی کو مدنظر رکھ کر لکھے جاتے ہیں۔ ہر اخبار کی پالیسی دوسرے اخبار سے مختلف ہوتی ہے،اس لیے اُن کے ادریے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔عوام کی رہنمائی یا رائے عامہ کی تشکیل:
اداریے عوام کی رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اداریہ لکھنے والے شخص پر یہ ذمداری عائد ہوتی ہے کہ وہ حلات کا مکمل جائزہ لے کر سارے حقائق سے آگاہ ہونے کے بعد اداریہ لکھے۔ کیونکہ اخبارات کے اداریے لوگوں پر اثر انداز ہوتے ہیں لوگ اداریہ نویس کی رائے کو اپنی رائے تصور کرتے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھاکہ
" صحافت اایک عظیم طاقت ہے۔ یہ فائدہ بھی پہنچاسکتی ہے اور نقصان بھی۔ اگر یہ دُرست طرح سے چلائی جائےتو یہ راہے عامہ کی رہنمائی اور ہدایت کا فرض سر انجام دے سکتی ہے"
اداریہ حکومتیں بنانے اور بگاڑنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے نپولین نے کہا تھاکہ میں " سو سنگینوں کی نسبت ایک اخبار سے زیادہ ڈرتا ہوں"۔
سنجیدگی:
اداریہ کا طرزبیاں سنجیدہ نویت کا ہوتا ہے۔ اسی سنجیدگی کی وجہ سے لوگ داریہ کو غور سے پڑھتے ہیں اور کسی مسلئے سے مکمل طور پر آگاہ ہو کر اس کے حقائق کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔تجزیہ:
اداریہ کے ذریعے کسی واقعہ پر تجزیہ یا تبصرہ کیا جاتا ہے۔اداریہ اخبار کا تجربہ کار صحافی لکھتا ہے۔ اداریہ نویس ایک لیڈر کی طرح قارئین کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیتا ہے۔حکومتی محکموں کا احتساب:
اداریہ کے ذریعے حکومتی محکموں کا احتساب کیا جاتا ہے۔ ان محکموں میں کام کرنے والے کرپٹ افسران کی طرف حکومتی توجہ مبذول کروائی جاتی ہے، تاکہ حکومت ان کے خلاف کوئی اقدامات کر سکے۔مختصر یہ کہ اداریہ کی مدد سے بہت سارے مسائل، واقعات کو عوام کے سامنے لایا جاتا ہے تاکہ عوام انہیں اداریہ نویس کے نقطہ نظر سے بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ بعض اوقات ہنگامی صورت حال میں بھی اداریہ نویس قلم کی طاقت سے لوگوں میں امن پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
بیشک
ReplyDeleteبہت عمدہ
ReplyDeletebht shukria
ReplyDelete